فضائی آلودگی اور درختوں کی مانگ
جنگلات ہمارے ایکو سسٹم کا ایک اہم ترین حصہ ہے۔ جنگلات نہ صرف ایکسیجن پیدا کرتے ہیں بلکہ فضائی آلودگی کو صاف بھی کرتے ہیں انکو ایندھن کے طور بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ درختوں کی جڑی بوٹیوں کو میڈیسن میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ درخت پرندوں کی رھائش طور ہر بھی استعمال ہوتے ہیں ۔ درختوں کی وجہ سے زمین کی مضبوطی برقرار رہتی ہے۔
قیام پاکستان کے وقت پاکستان میں جنگلات کا تناسب ۲۵ فیصد تھا جو کہ اب کم ہو کہ صرف ۵ فیصد رہ گیا ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی میں شدید اضافہ ہوا ہے۔کینیڈا میں دنیا میں سب سے زیادہ درخت ہے اور فضائی آلودگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ حال ھی میں لاہور کو دنیا کے آلودہ ترین شھروں میں سے ایک قرار دیا گیا ہےجھانگامانگھا کا جنگل کسی زمانے میں پورے برصغیر کی ضروریات پوری کرتا تھا جو کہ اب کافی حد تک محدود ہو گیا ہے۔
درختوں کی کٹائی کی بڑی وجہ آبادی کا بےہنگم پھیلاؤ ہے نیز زرعی زمین پر ھاوسنگ سوسائٹی کا قیام بھی درختوں کی کٹائی کا باعث ہے ۔آج کل میاو ٹیکنالوجی کے زریعے جنگلات کو فروغ دیا جا رہا ہے اس ٹیکنالوجی کے زریعے زمین کو ۳فٹ کھود کر زرخیز کیا جا تا ہے پھر اس میں کھاد اور دوسرے نمکیات ڈال کر اسکو تیار کیا جاتا ہے اور پھر اس میں مخصوص پودے کاشت کئے جاتے ہیں اور تقریباً ۱سے ۳سال میں ھرابھرا جنگل تیار ہو جاتا ہے۔
آجکل یورپ میں "سمارٹ فورسٹ” کافی مقبول ہے ۔میاو ٹیکنالوجی کے زریعے گنجان آباد علاقوں میں غیر آباد شدہ رقبے ہر ایک چھوٹا سا جنگل آباد کیا جاتا ہے جو کہ علاقے کی آکسیجن کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ایمازون قدرتی جنگلوں میں سب سے بڑا جنگل ہے جو کہ دنیا کی آکسیجن کی ۲۵ فیصد ضروریات پوری کرتا ہے