عرب دنیا میں بھوک میں اضافہ‘2020میں7 کروڑافرادغذائی قلت کا شکار
اقوام متحدہ کے فراہم کردہ اعداد وشمار میں بتایاگیا ہے کہ اس وقت 42 کروڑ نفوس پر مشتمل عرب دنیا میں ایک تہائی افراد کے پاس کھانے کے لیے کافی خوراک دستیاب نہیں جبکہ گذشتہ سال 6 کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ افراد غذائی قلت کا شکار ہوئے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے تحت عالمی ادارہ خوراک وزراعت (ایف اے او)نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ 2019 سے 2020 کے درمیان عرب دنیا میں غذائی قلت کے شکار افراد کی تعداد 48 لاکھ افراد سے بڑھ کر6 کروڑ90 لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور یہ تعداد کل آبادی کا قریبا 16 فی صد ہے۔ایف اے او نے کہا کہ کم غذائیت کی سطح میں اضافہ تمام آمدنی کی سطحوں، تنازعات سے متاثرہ اورغیرتنازع والے ممالک، دونوں میں ہوا ہے۔اس کے علاوہ 2020 میں قریبا 14 کروڑ10 لاکھ افراد کو مناسب خوراک تک رسائی حاصل نہیں تھی اوراس تعداد میں 2019 سے اب تک ایک کروڑ سے زیادہ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کووِڈ19کی وبا نے ایک اور بڑا جھٹکادیا ہے،2019 کے مقابلے میں خطے میں تغذیہ سے محروم افراد کی تعداد میں 48 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔تنازعات سے متاثرہ صومالیہ اور یمن گذشتہ سال بھوک سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک تھے۔قریبا 60 فی صد صومالی بھوک کا شکار تھے اور45 فی صد سے زیادہ یمنی کم خوراکی سے دوچار تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2020 میں یمن میں خون کی کمی کا سب سے زیادہ پھیلا ہوا تھا۔اس سے تولیدی عمر کی 61.5 فی صد خواتین متاثرہوئی تھیں۔ایف اے او نے کہا کہ گذشتہ دودہائیوں کے دوران میں عرب دنیا میں بھوک میں 911 فی صد اضافہ ہوا ہے۔اس کے علاوہ 2020 میں پانچ سال سے کم عمر بچوں میں بڑھوتری کی شرح (20.5)فی صدسست رفتاراور زیادہ وزن ((10.7 فی صدکی شرح زیادہ تھی۔بالغوں میں موٹاپے کی شرح خاص طورپرامیرعرب ریاستوں میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔عرب خطے کے لیے سال کے تازہ تخمینے سے پتاچلتا ہے کہ بالغ آبادی کا 28.8 فی صد موٹاپے کا شکار تھا۔یعنی موٹاپے کا شکارافراد کی تعداد عالمی اوسط 13.1 فی صد سے دگنا ہے۔خطے میں زیادہ آمدن والے ممالک میں بالغوں میں موٹاپے کی شرح سب سے زیادہ ہے جبکہ کم آمدن والے ممالک میں سب سے کم سطح تھی۔