عالمی حالات کا ایک عمومی جائزہ

Connectivity کے اس دور میں ، عالمی طاقتوں  کی میگا سٹیریٹجی کے اندر چھوٹی چھوٹی ریاستوں کی اپنی اور مختلف سٹریٹجی کا پروان چڑھنا بہت مشکل کام  ھے- جنوبی ایشیا کی کچھ ریاستوں  کی محدود سوچ ،علاقائی سیکورٹی کے لئے خطرہ ہے- خلیج بنگال میں ہم اس کا عملی مظاہرہ دیکھ چکے ہیں – 

پاکستان خطرات میں پروان چڑھنے والی ریاست ہے- برصغیر  پاک وہند کی تقسیم کے بعد، خطرہ اس خطے سے ایسا لپٹا کہ کبھی گیا ہی نہیں- ہمارے تجزیہ نگار ، خطرات کو صرفِ نظر کر کے ریاست کی بیرونی اور اندرونی صورتحال کا  ادھورا جائزہ لیتے ہیں-پاکستان جب معرض وجود میں آیا تو سرد جنگ کا ابھی تازہ تازہ  آغاز ہوا تھا-  یورپ ورلڈ وار 2 کی تباھی سے نبرد آزما تھا اور  دنیا دو بلاک میں بٹ چکی تھی اور  بیلنس آف پاور کا تصور  پاکستان کی ضرورت تھا –  افغانستان اور روس کے درمیان کولڈ وار  کا اختتام سویت یونین کی تقسیم پرمنتج  ہوا- کولڈ وار کی خالی جگہ 

” دھشت گردی ” کی جنگ نے پُر کی-  سرد جنگ کے دوران بحر ہند بلند ہوا ۔ اور  آج، Indo-Pacific، نے جغرافیائی اہمیت کا تاج پہنا ہوا ہے– 

 یوکرین، فلسطین کی جنگ کے دورس نتائج سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں- یورپ میں غیر قانونی تار کین وطن کی وجہ سے برطانیہ، جرمنی اور فرانس نسلی فسادات کی زد میں آ چکے ہیں- 

 دنیا میں Thucydides trap بچھ چکا ہے- یعنی مائن فیلڈ lay ہو چکی ہے- عالمی طاقتوں کا آپس میں جیو پالیٹکس، chip war, connectivity, information , معاشی دسترس  اور انڈین اوشن میں برتری کا کھیل جاری ہے- 

بڑی ریاستوں کا ایک ایک move بہت بڑے بڑے معنی رکھتا ہے- خاص طور پر جب دنیا کی واحد سپر پاور کے تین ماہ بعد الیکشن ہوں اور اس الیکشن کے نتیجے کا براہ عا لمی سیاست سے تعلق بھی ہو-

                                                                    بحر ہند وسائل سے مالا مال ہے۔ یہ عالمی تجارت کی شریانکے طور پر مرکزی تجارتی راستے فراہم کرتا ہے، اور مشرق وسطیٰ میں دنیا کی توانائی کا مرکز ہے۔ سیاسی،معاشی، اور نظریاتی  تنازعات کا خطہ ہے –  آجکل باب المندب  یمن کے ھوتی باغیوں کی توجہ کا مرکز ہے جس کی وجہ سے ریڈ سی کے ذریعے  سمندری تجارت تعطل کا شکار ہے-دنیا کا تیسرا سب سے بڑا سمندر،اپنے کنارے پر 47 ممالک اور دنیا کی 1/3 آبادی پر مشتمل ہے، جو اب آج جیو پولیٹیکل ٹگ آف وار کامیدان ہے– دنیا کے معلوم تیل کے ذخائر کا 65 فیصد اور گیس کا 35 فیصد رکھنے والا، بحر ہند انتہائی اہمیت کا حامل ہے-

موجودہ ہلچل  کے کچھ محرک اور اھداف یورپ کے کنارے پر، کچھ مشرق وسطی میں اور باقی جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں ہیں- اب کے تو شمالی اور جنوبی امریکہ میں بھی ہلچل مچی ھے- امریکہ گو کہ دفاعی اور معاشی لحاظ سے آج بھی سب سے طاقتور ہے لیکن فی الحال ایک  identity  کے بحران کی زد میں ہے- گو کہ بظاہر یہ بحران  جلد  ہونے والے صدارتی الیکشن کی وجہ سے ہے- چین اور روس اپنے مفادات کے لئے سرگرداں ہیں- تائیوان بھی حرکت محسوس کر رہا ہے- اس عالمی تلاطم میں ریاست کے اندر قوم  کی آپس میں یکجہتی بہت معنی رکھتی ہے- 

شناخت کی مضبوطی اور حوالہ سارے تالوں کی چابی ھے-   سرمایہ credibility کا کھیل ہے- اور credibility  بڑے narrative کی محتاج ہے- narrative دراصل discourse کے ذریعے پھیلتا ہے- 

افراد اور ملکوں کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے ہر جگہ کوشش کرنی چاھئیے- 

ہر خزانہ ایک محدود جگہ میں دفن ہے- اس دنیا میں ایسا کوئی جگہ  نہیں جہاں خزانے اکٹھے دفن ہوں – قدرت کے پورے نظام میں diversity اور linkages ہیں-  علم بھی خانوں میں بٹا ہے- ھدایت بھی موضوع کے اعتبار سے ، ضرورت کے وقت دی گئیں- 

سُن زو  فتح کے  لوازم کا ذکر کرتے ہوئے  کہتا  ہے کہ اگر آپ اپنے دشمن کو جانتے ہیں اور خود کو بھی توآپ  سیکڑوں لڑائیاں جیت سکتے ہیں  –لیکن اگر آپ خود کو جانتے ہیں اور دشمن کو نہیں تو  فتوحات  اور شکست ساتھ ساتھ چلیں گی-  لیکن اگر آپ خود کو بھی نہیں جانتے اور  اپنے دشمن کو بھی   تو ہر لڑائی میں شکست آپ کا مقدر ہو گی-

۰-۰-۰-۰-

ڈاکٹر عتیق الرحمان