شہباز 23 ویں وزیراعظم ، بڑے ریلیف پیکج کا اعلان 

اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل/رانا فرحان اسلم+ نمائندہ خصوصی) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز  شریف نے پاکستان کے 23 ویں وزیر اعظم کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا، قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے ان سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی، جس میں ملک کی سیاسی قیادت موجود تھی، تقریب میں اعلی عسکری اور سول حکام نے شرکت کی، صدر مملکت  ڈاکٹر عارف علوی تقریب حلفب برداری سے پہلے علیل ہو گئے، جس پر سینٹ کے چئر مین صادق سنجرانی نے قائم مقا م صدرر کی حیثیت سے حلف لیا،  قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے شہبازشریف کی کامیابی کانوٹیفکیشن جاری کردیا۔  اس سے قبل مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف 174ووٹ لے کر پاکستان کے 23 ویں وزیر اعظم منتخب ہوگئے ہیں، ان کے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار مخدوم شاہ محمود قریشی الیکشن کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنے ارکان کے ہمراہ واک آئو ٹ کرگئے، منتخب ہو نے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے وزیراعظم منتخب ہوتے ہی عوامی مفاد میں اہم اقدامات کا اعلان کیا، وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکہ میں پاکستان سفیر کا مراسلہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کو خط پر ان کیمرا بریفنگ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم ترقی کے نئے دور کا آغازکر رہے ہیں،خادم پاکستان کے طور پر آپ سے وعدہ کر تا ہوں کہ پورے پاکستان کو ساتھ لے کر چلیں گے،  اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس موقع پر اللہ تعالی کا جنتا شکر ادا کروں کم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام کی دعاں سے آج وزیر اعظم منتخب ہوا، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، حق کو فتح حاصل ہوئی، باطل کو شکست ہوئی، اللہ تعالی نے پاکستان کو قوم کی دعاں سے بچا لیا۔انہوں کا کہنا تھا کہ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ دھاندلی کی پیداوار وزیر اعظم کو آئینی اور قانونی طریقے سے گھر بھیجاگیا۔ نو منتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا ہے کہ کوئی خط آیا ہے،  میں نے نہ وہ خط دیکھا نہ مجھے وہ خط کسی نے دکھایا۔ جھوٹ پر جھوٹ بولا جا رہا تھا، کل بھی ڈپٹی اسپیکر نے خط لہرایا، وزیر اعظم نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد 8مارچ کو جمع کروائی گئی، ہماری میٹنگز اور فیصلے اس سے کئی دن پہلے ہوچکے تھے، اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔انہوں نے کہا اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی کی ان کیمرہ بریفنگ میں مسلح افواج کے سربراہان، خط لکھنے والے سفیر اور اراکین پارلیمنٹ موجود ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر خط کے معاملے میں ذرہ برابر بھی سچائی ثابت ہوئی تو میں وزارت عظمی سے اسعتفی دے کر گھر چلا جائوں گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مراسلہ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس خط میں کیا ہے۔ اگر پاکستان کی معیشت کو پروان چڑھانا ہے، جمہوریت اور ترقی کو آگے بڑھانا ہے تو ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے،  نہ کوئی غدار تھا ہے نہ کوئی غدار ہے، ہمیں احترام کے ساتھ قوم بننا ہوگا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تبدیلی باتوں سے نہیں آتی، باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو ہم ایک ترقی یافتہ قوم بن چکے ہوتے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو میثاق معیشت کی پیش کش کی، اگر ہماری بات مان لی جاتی تو پاکستان میں ترقی ہوتی اور اس کا کریڈٹ ان کو ملتا۔ 60 لاکھ لوگ بے روز ہوچکے،کروڑوں لوگ خط غربت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے، کھربوں روپے کے قرض لیے گئے لیکن ایک نیا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، وزیراعظم شہباز شریف نے خود کو خادم پاکستان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قوم ایک عظیم قوم بنے گی، دنیا میں بھکاریوں کو کون پوچھتا ہے، ہم نے زندہ رہنا ہے تو با وقار طریقے سے خودداری سے جینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 8روپے کی کمی ہوئی، اللہ کا شکر ہے کہ ڈالر کی قدر گری۔ اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے یکم اپریل سے مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت بڑھا کر 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان بھی کیا۔ ہم رمضان پیکج کے تحت ملک بھر میں سستا آٹا فراہم کریں گے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی دوبارہ شروع کرنے کا اعلان، پروگرام کو مزید وسعت دیں گے، تعلیمی وظائف کے ساتھ منسلک کریں گے۔وزیر اعظم نے یکم اپریل 2022سے پینشنرز کے لیے پینشن میں 10فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے سرمایہ کاروں، صنعتکاروں سے ماہانہ ایک لاکھ تنخواہ کے حامل افراد کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافے کی اپیل کی ، یکم اپریل سے سول اور ملٹری ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ ہوگا۔صوبوں کے تعاون سے ملک بھر کے بازاروں میں رمضان پیکج کے تحت سستا آٹا فراہم کیا جائے گا۔ نوجوانوں کو مزید لیپ ٹاپس دیے جائیں گے اور تعلیم اور ہنر فراہم کیا جائے گا۔سی پیک کو پاکستان سپیڈ سے چلایا جائے گا اور منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پاکستان کو خارجہ محاذ پر کئی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، ہم دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو استوارکریں گے۔ گزشتہ حکومت کی پالیسی کے نتیجے میں ہمارے سٹریجک پارٹنرز ہمارا ساتھ چھوڑ گئے، ہمارے دوست ممالک ہمارا ساتھ چھوڑ گئے اور کشمیر کے مسئلے کے حوالے سے ہم بالکل خاموش ہو کر بیٹھ گئے۔ چین ہمارا دکھ ، سکھ کا ساتھی ہے، گزشتہ حکومت نے اس تاریخی دوستی کو نقصان پہنچانے کے لیے جو کچھ کیا وہ ایک تکلیف دے داستان ہے، سی پیک کو پاکستان سپیڈ سے چلائیں گے، منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھائیں گے۔ شہباز شریف نے کہا پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، جب پاکستان نے نواز شریف کی حکومت میں بھارت کے 5 کے مقابلے میں 6ایٹمی دھماکے کیے تو پاکستان پر عالمی پابندیاں لگیں تو سعودی عرب نے کہا کہ ہم پاکستان کی مدد کریں گے، ہم آپ کی تیل تمام ضروریات پوری کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب کے حوالے سے غیر ذمیدارانہ بیان دیا، اس پر ہمیں بہت افسوس ہے، ہم سعودی عرب کے تعاون کو کبھی فراموش نہییں کرسکتے  اور ہم ان کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے تاریخی تعلقات ہیں، ترکی وہ ملک ہے جس نے کشمیر کی آزادی کی سب سے پہلے حمایت کی، ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے، اسی طرح یواے ای، کویت، عمان اور تمام خلیجی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کریں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات اتار چڑھا کا شکار رہے ہیں، امریکا سے برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کی برآمدات اربوں ڈالرز ہیں اور موجودہ دور کی سفارت کاری معاشی طاقت پر منحصر ہے، اگر آپ کی معیشت مضبوط نہیں ہوگی تو آپ کی سفارت کاری مضبوط نہیں ہوسکتی، اس لیے ہمیں اس بات کا بہت خیال رکھنا چاہیے۔انہوں کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں لاکھوں پاکستانی آباد ہیں، پاکستان کے برطانیہ کے ساتھ تاریخی تعلقات رہے ہیں، برطانیہ نے چاروں صوبوں میں تعلیم کے لیے فنڈز دیے، برطانیہ کے ساتھ تعلقات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کے حل تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔ شہباز شریف نے کہا کہ کشمیری بہن بھائیوں کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔بھارتی وزیراعظم مودی کو مشورہ دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دونوں طرف غربت،  بیروزگاری، بیماریاں،  تعلیم اور کاروبار کا فقدان ہے، کیوں ہم اس طرح اپنا اور آنے والی نسلوں کا نقصان کرنا چاہتے ہیں؟شہباز شریف نے کہا کہ آئیں مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق طے کریں۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں طرف غربت ختم کریں، ترقی اور خوشحالی لے کر آئیں۔ 

نکتہ اعتراض پر خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وزیر اعظم کے امیدوار شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ہمارے مخالفین ہمارے خلاف ایک ہوگئے ہیں لیکن ان کے نظریات میں کوئی ہم آہنگی اور اتفاق رائے نہیں ہے۔ شہباز شریف قوم پر مسلط کیے جا رہے ہیں،یہ اتحاد اور یہ بندوبست زیادہ دیر نہیں چل سکے گا۔ایم کیو ایم سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر انہیں گورنرشپ یا اس طرح کے کچھ عہدوں کی ضرورت تھی تو وہ یہ عہدے پی ٹی آئی سے بھی حاصل کرسکتے تھے۔ بلاول نے کہا ویلکم ٹو پرانا پاکستان، پرانا پاکستان وہ ہے جس کا بچہ بچہ مقروض ہے ،اگر بلاول نے شہباز شریف کی وزارت عظمی قبول کی تو وزارت خارجہ بھٹو کے نواسے کو جچتی نہیں ہے،آج پاکستان کو ایک مضبوط اور آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے، میں آج اس الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں، ہم مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔ بعد ازاں قائمقام سپیکر قاسم سوری نے اجلاس 16اپریل بروز ہفتہ شام چار بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا ۔