سی پیک کی تیز رفتاری
گوادر بندر گاہ کی تعمیر کے بعد پاکستان نے پہلی مرتبہ اپنے مضبوط ترین دوست ملک چین کے ساتھ سی پیک منصوبے کا آغاز کیا،سی پیک ایک انتہائی اہم منصوبہ ہے جسے چینی صدر شی جن پنگ نے تجویز کرتے ہوئے اسے دونوں ملکوں کے مابین جامع اور موثر تعاون کا فریم ورک اور پلیٹ فارم قرار دیا،جس کے بعد 2013 میں سی پیک معاہدوں پے دستخط کیے گئے مگر مختلف سیاسی وجوہات کی وجہ سے سی پیک سست روی کا شکار رہا جس کے بعد 2018 میں نئی حکومت کے انے کے بعد اس میگا پروجیکٹ پر بھرپور انداز میں کام کا آغاز کیا گیا اور سی پیک کی کامیابی اور اس کی تکمیل کیلئے سب سے پہلے سی پیک اتھارٹی کا قیام عمل میں لیا گیا اور اس اتھارٹی کی قیادت انتہائی تجربہ کار اور محب وطن فرزند اور پاک فوج کے ریٹائرڈ لیفٹینٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کے ہاتھ میں دی گئی عاصم سلیم باجوہ وقت کے بہترین ڈی جی آئی ایس پی آر رہےہیں عاصم سلیم باجوہ نے ایسے کٹھن وقت میں پاک فوج کی ترجمانی کی جب ایک طرف پاکستان دہشد گردی کا شکار تھا جب کہ دوسری طرف پاکستان سے "ڈو مور ” کا مطالبہ کیا جارہا تھا ایسے کٹھن حالات میں عاصم سلیم باجوہ نے تنِ تنہا انٹرنیشنل میڈیا پر پاکستان کا مقدمہ لڑا
عاصم سلیم باجوہ بطور کور کمانڈر بلوچستان بھی خدمات دے چکے ہیں اپ سی پیک کے دل یعنی گوادر اور بلوچستان کے سیکورٹی ڈائنامکس اور مسائل کو بہتر انداز میں سمجھتے ہیں
عاصم سلیم باجوہ نے بلوچستان میں جس طرح دہشدگردوں کی کمر توڑی اور امن قائم کیا یہی وجہ آج بلوچستان کے لوگ عاصم باجوہ پر اعتماد کرتے ہیں اور اسی بات کو مدِنظر رکھتے ہوے وزیر اعظم عمران خان نے سی پیک کی بھاگ دوڑ اور اس کی کامیابی کا ٹاسک قوم کے ہونہار بیٹے عاصم سلیم باجوہ کے مضبوط کندھوں پے ڈالا جس کے بعد عاصم باجوہ نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت اور دن رات دیوانہ وار محنت سے مختصر ترین عرصے میں سی پیک کو کامیابی کی پٹڑی پر ڈال دیاہےکیونکہ عاصم باجوہ کو اس بات کا بھرپور ادراک ہے کہ سی پیک منصوبوں کی کامیابی سے ہی خوشحال پاکستان کاخواب شرمندہ تعبیرہوسکتاہے
سی پیک اتھارٹی کاقیام
سی پیک اتھارٹی کے قیام کا مقصد سی پیک منصبوبے کو ایک ایسا پلٹ فارم فراہم کرنا ہے جو نہ صرف سست روی کا شکار سی پیک منصوبوں کی جلد سے جلد تکمیل کرے بلکہ نئے منصوبوں کا ایک جامع منصوبہ بندی اور کامیاب حکمت عملی سے آغاز کیا جائے
سی پیک اتھارٹی اُن چائنیز کمپنیز کو جو پاکستان میں انویسٹمنٹ کرنا چاہتی "ون ونڈو” آپریشن فراہم کرتی ہے یعنی آج سے پہلے جن چائنیز کمپنیز کو مختلف این اؤ سیز کے سلسلے میں مختلف منسٹریز اور صوبائی حکومتوں کے پاس جانا پڑتاتھاآج سی پیک اتھارٹی نے ان کا کام آسان کردیا ہے یعنی منسٹریز کا کردار وہی ہےان کے کردار اور اختیار میں کمی نہیں آیی مگر چائنیز کمپنیز کے لئے سی پیک اتھارٹی نے آسانی پیدا کردی ہے اب چائنیز کمپنیز کو خود ہر منسٹریز کے پاس این اؤ سی کے لئے جانا نہیں پڑتا بلکہ سی پیک اتھارٹی خود ہر منسٹریز کے پاس جاکر این اؤ سیز کی منظوری لیکر چائنیز کمپنیز کو دیتی ہے
سی پیک اتھارٹی نے عاصم باجوہ کی قیادت میں اب تک اپنے مقصد میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کی ہے سی پیک کے بڑے اوراہم منصوبےپر عمل در آمد کا سلسلہ موثر طریقے سےتسلسل کے ساتھ جاری ہے۔
بلوچستان میں جاری سی پیک منصوبے
اگر میں پاکستان کےسب سے پسماندہ صوبہ بلوچستان کی بات کروں جس سے میرا تعلق ہے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ بلوچستان میں پچھلے ستر سالوں کا جو انفراسٹرکچر کا کام ہے وہ آج اکیلے عاصم سلیم باجوہ صاحب کر رہے ہیں
بلوچستان میں سی پیک کے تحت جاری اربوں روپے کے روڈ نیٹ ورک کی تعمیر کے منصوبوں کی تکمیل سے یہاں کے عوام کی 72 سالہ پرانی شکایات اور پسماندگی کا ازالہ ہو گا۔سی پیک کے تحت مقامی لوگوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لئے تعلیمی اور طبی منصوبوں کے ذریعے سے بہتری کی کوشش کی جارہی ہے۔ پاک چائنہ فرینڈشپ پرائمری اسکول گوادر ، گوادر اسپتال ، گوادر نرسنگ اسکول، ووکیشنل کالج ، اور واٹر ڈسیلی نیشن پلانٹ بناۓ جا رہےہیں اس کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر کی تعمیر سے سیاحت کے شعبے میں بھی ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔
بسیمہ خضدار روڈ پر 70 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے، یہ اہم منصوبہ رواں سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا جس سے گوادر بند رگاہ ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ مربوط ہو جائے گی
اس وقت گوادر پورٹ میں 1200 مکامی افراد کام کر رہے ہیں اور کہا جارہے ہے انے والے وقتوں میں مزید مکامی افراد کے لئے روزگار کے مواقع مہیا کیےجاینگے اور صرف یہی نہیں بلکہ گوادر ایئر پورٹ کی تعمیر بھی اربوں روپے کی لاگت سے جاری ہے جس پر بڑے کارگو ہوائی جہازوں کی لینڈنگ کی گنجائش ہو گی
بلوچستان میں بجلی کے مسلہ کو دیکھتے ہوے گوادر كول پاور پلانٹ کی تعمیر کا بھی آغاز ہو چکا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پانی کے مسلہ کے حل کے لئے بلوچستان کے 9 پسماندہ اضلاع میں 31 سے زائد ڈیم تعمیر کئے جائیں گے، مجموعی طور پر 15 ڈیمز پر پہلے ہی کام شروع ہو چکا ہے مزید 16 ڈیمز پر کام جلد شروع ہو گا، اس کے علاوہ خاران اور لسبیلہ میں بھی ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہیں،
یاد رہے بلوچستان وہ صوبہ ہے جس کو ہمیشہ سی پیک کے حوالہ سے خدشات رہے ہیں مگر آج عاصم سلیم باجوہ کی محنت و لگن کی بدولت بلوچستان کا ہر نوجوان سے پیک کے حوالہ سے نہ صرف پرامید ہے بلکہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ سی پیک ہماری معاشی ترقی کا جھومر اور پاک چین لازوال دوستی کی عمدہ مثال ہے۔بلوچستان کا ہر باشعور طبقہ یہ سمجھتا ہے کہ سی پیک کی کامیابی کے لئے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہر پاکستانی شہری اپنے سیاسی اختلافات سے بالائے طاق ہوکر سی پیک کی کامیابی میں اپنا کردار ادا کریں اور اس کے ساتھ سی پیک اتھارٹی کو مزید مظبوط کیا جائے اور اسے مزید بااختیار بنایا جائےتاکہ بلوچستان کی عوام کےاحساس محرومی اور بلوچستان کی ترقی کا خواب جلد شرمندہ تعبیر ہوسکے