سیاسی نوک جھونک
دنیا کا سب سے پرانا کھیل ، کمزور کو الّو بنانا ہے- عالمی سطح پر "سیکورٹی” کا سہارہ لے کر واردات ڈالنے کی کہانی پرانی ہے اور انگلش میں اس نظریے کو realism کہ کر بلاتے ہیں – اب تو اس کھیل میں بہت جدّت آ گئی ہے- عالمی سیاست ، ورلڈ وار 2 کے بعد سے زیر زمین رہی ہے- اب تو اس کا ایک سرا ملٹی نیشنل کمپنیوں کے پاس ہے اور دوسری طرف انرجی ہے- آرٹیفیشل انٹیلجنس کا عالمی سیاست سے رشتہ تو طے ہو چُکا ہے- لیکن اسے ملکہ بننے میں ابھی تھوڑا اور وقت لگے گا-
تیل دینا اور تیل پیدا کرنا دو مختلف چیزیں ہیں -بڑے بڑے ممالک چھوٹے چھوٹے اوپیک کے ممالک کے ساتھ مل کر تیل پیدا بھی کر رہے ہیں کو اور دنیا کو تیل دے بھی رہے ہیں- تیل دینے والے کی طاقت، خود غرضی اور وسائل پر قبضے کی کوششیں ہی دنیا کا اصل مسئلہ -اسی لئے دنیا کے مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے جا رہے ہیں-
تیل، کھیل اور سٹاک مارکیٹ یہ تقریبا کیسینو کی طرح چلتے ہیں- صرف گیم کھلانے والا پیسہ کماتا ہیں- سٹاک مارکیٹ کے شیئر، چائے کا کپ، میچ کا پانسہ اور تیل کے ریٹ کب گر جائیں پتا ہی نہیں چلتا-
مقامی سیاست تو اب تقریبا ڈیجیٹل ہو چکی ہے-ڈیٹا سائنٹسٹ بتا دیتے کہ کس علاقے میں آپ کا چورن زیادہ بکے گا اور کہاں کم-
شفافیت اب موبائل کے فلٹرز میں ہی رہ گئی ہے، باہر تو حالات دگرگوں ہیں- بیماری بھی اب اکیلی نہیں ، ایک دو اضافی مہمانوں کو لے کے آتی ہے- حالات اتنے گتھم گتھا ہیں عوام کو اب متوازی لائنیں بھی ملتی نظر آ رہی ہیں- مہنگائی کو آئی ایم ایف ، ملک میں discos کے ساتھ مل کر براہ راست ڈیل کر رہی ہے-ترقیّ کے آثار بھی نظر آ رہے ہیں – مون سون کی بارشوں کے بعد مطلع مزید صاف ہو گا- مفلسی دیہاتوں میں کھلے کھیتوں سے ڈرتی ہے، اس لئے اب اس نے شہروں میں مستقل ڈیرے ڈال لئے ہیں- گٹھ بندھن کی انتہاء دیکھیں، بجلی چلی جائے تو UPS بھی بند ہو جاتا ھے-دنیا میں سائنسدان، آئی ٹی ایکسپرٹ، نوجوان بزنس مین پیدا ہو رہے ہیں اور ہمارے ہاں دھڑا دھڑ سترواں سکیل -چوبیس کروڑ کا ملک ہے لیکن احتجاج کے لئے بندے کرائے پر لینے پڑھتے ہیں- پہلے سپیس میں جاتے تھے تو ہوا کے نہ ہونے کا شکوہ ہوتا تھا- ٹویٹر نے سپیس میں پہنچ کر وہ گلا تو دور کر دیا ہے- اب راکٹ اور ٹویٹر دونوں سپیس میں پہنچ چکے ہیں – شبیّر کی ہر خبر پر نظر ہے، لیکن خود نہائے مدّتوں گزر گئی-
ساری اچھی چیزین ایک ہی جگہ نہیں ملتیں – قدرت نے سب کچھ بانٹ رکھا ہے- خوبانی، چترال کی اچھی ہے تو سیب ، ہنزہ کا–آڑو، سوات کا تو انگور، چمن کا- کیلا، سندھ کا تو چلغوزہ ،وزیرستان کا- ٹماٹر، مانسہرہ کا- سبزی، پنجاب دی- آم، ملتان کا- بھینس ، ساہیوال دی-ریوڑی، چکوال دی- پانی، ٹیوب ویل دا، کڑاھی گوشت ، لاھور دا- شنواری پشاور، دی- بریانی کراچی دی- سموسے لاہوری- ڈھوڈا، خوشاب دا-سوڈا، مری روڈ دا-پھینٹی ، پولیس دی- کڑی نظر، بیوی دی-انصاف ، پٹواری دا- دوائی، حکیم دی-ٹویٹ، ٹرمپ دی- تقریر، اوبامہ دی- خبر، صحافی دی- گلادڑی، وی لاگر دی-گانا، راحت دا- مزاح ،مشتاق یوسفی دا- فلم ، ہالی ووڈ دی- ڈرامہ ،ھم ٹی وی دا-
بہتر ہے مل جل کر رہیں یہ اب اکیلے بندے والا کام نہیں رہا-
۰-۰-۰-۰-
ڈاکٹر عتیق الرحمان