جنگِ عظیم دوم میں لکھے گئے خطوط سپاہی کی بیٹی تک پہنچ گئے
جنگِ عظیم دوم کے ایک سپاہی کے لکھے گئے خطوط، جو عرصہ دراز سے گمشدہ تھے، 30 سال بعد ان کی بیٹی کو واپس کر دیے گئے۔ یہ خطوط نیو یارک میں ایک گھر کی تعمیرِ نو کے دوران دریافت ہوئے۔ 51 سالہ ڈوٹی کیئرنی کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے خاوند 1990 کی دہائی میں خریدے گئےایک گھر کی دیواروں کا پلاسٹر ہٹا رہے تھے جب پوشیدہ خطوط سامنے آئے۔ یہ خطوط دوسری عالمی جنگ کے سپاہی کلوڈ اسمائتھ نے اپنی اہلیہ میری اسمائتھ کو لکھے تھے۔ ڈوٹی کیئرنی کا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی سالوں میں یہ خطوط متعدد بار پڑھے اور ایک شو میں ہیئرلوم انویسٹیگیٹر (کسی خاندان کی قیمتی چیز، جو نسلوں سے ان کے پاس ہوتی ہے، کی تحقیق کرنے والے) چیلسی بران کو دیکھ کر مصنف کے خاندان کو ڈھونڈنے کا فیصلہ کیا۔ ڈوٹی کیئرنی نے چیلسی بران سے رابطہ کیا اور وہ ڈوٹی کی مدد کرنے پر آمادہ ہوگئیں۔ چیلسی بران نے ایک ویب سائٹ MyHeritage.com کی مدد سے جوڑے کی بیٹی کیرول بوہلِن کی نشان دہی کی جو ورمونٹ میں رہتی ہیں۔ چیلسی بران نے کیرول بوہلِن کے والدین کے خطوط ان کے حوالے کیے اور ویب سائٹ نے کیرول کے پہلی بار خط پڑھنے کی تصاویر شیئر کیں۔