جلسہ کامیاب تھا یا ناکام ؟ ایک پر مغز تجزیہ-

ناظرین پروگرام ش غ میں خوش آمدید، میں ھوں آپ کی ھوسٹ شدومد۔ اج ھم بات کریں گے کہ کیا بتیس اگست کو ھوا لاھور کا جلسہ کامیاب تھا یا نھیں ؟ ناظرین ھم نے ھاکی سٹیڈیم کے ڈیذائنر سے تصدیق کی ھے کہ سٹیڈیم کا کل رقبہ چار مریع کلومیٹر ھے اور ھر انکلوژر میں سولہ سیڑھیاں ہیں اور ایک قطار میں پچاس بندے اپنی قمیص سے فرش صاف کر کے آرام سے بیٹھ سکتے ہیں-اس طرح اسٹیڈیم میں تیس ھزار تماشائیوں کے لئے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے- گراؤنڈ کے اندر جہاں اسٹروٹرف اکھاڑی گئی ھے وھاں کوئی سترہ سو بندہ آ سکتا ھے – گراؤنڈ کے ساتھ ساتھ خالی جگہ پر چھ سو سے سات سو بندے بیٹھ سکتے ہیں – کل یہ کوئی بتیس ھزار بندہ بنتا ھے- پولیس کا خیال ھے کہ سٹیڈیم کے باھر شمال کی طرف لوگ زیادہ ہیں ، لگ بھگ تین ھزار ھونگے، جنوب کی طرف زیادہ لوگ نھیں ہیں- لاھور میں کہا جاتا ھے کہ سٹیڈیم کے باھر اگر شمال کی طرف بندے زیادہ ھوں تو جلسہ کامیاب کہلاتا ھے-
ایک اور اھم نقطہ ھمیں ذھن میں رکھنا چاھیے کہ یہ اسٹیڈیم تماشائیوں کے لئے بنایا گیا تھا- سیاسی کارکن تماشائیوں کی نسبت تھوڑے نظریاتی ھوتے ہیں تو یقیننا وزنی بھی ھوتے ہونگے- یہ ایک الگ بحث ھے کہ ان میں سے کتنے تماشائی تھے اور کتنے سیاسی کارکن –
ناظریں ھمارے ساتھ ایک پارٹی کے ابھرتےھوئے صحافی عین غین بھی ہیں – ائے ان کی رائے پوچھتے ہیں-
شکریہ ض ، میں پچھلے پچاس سال سے لاھور میں رہ رھا ھوں اور اپنے گھر سے ھاکی سٹیڈیم تک میں آنکھیں بند کر کے پہنچ سکتا ھوں- میں باقاعدگی سے ھر اتوار حلوہ پوڑی کا ناشتہ ادھر سامنے پہلوان کی دوکان سے ھی کرتا ھوں -ھاکی سٹیڈیم کا گیٹ جب بن رھا تھا تو ھم چھوٹے چھوٹے ھوتے تھے اور روز دیکھنے آتے تھے- جہاں سے لوگ اندر گزرتے ہیں اس گیٹ کی چوڑائی دو فٹ اور اونچائی سوا چھ فٹ رکھی گئی ھے- ادھر ھم نے بہت ھاکی دیکھی ھے-سکیورٹی چیک وغیرہ کرنے کے بعد پنتالیس سیکنڈ میں ایک بندہ اندر گزرتا ھے – اگر صبح فجر کے بعد بھی گراؤنڈ میں انٹری شروع ھوئی ھے تو مشکل سے یہ کوئی گیارہ ھزار کے قریب لوگ ھونگے- میں نھیں سمجھتا یہ کوئی کامیاب جلسہ ھے-
ناظریں اھم موضوع پر ھماری گفتگو جاری ھے- وقفہ کے بعد دوبارہ حاظر ھوتے ہیں – جائیے گا نھیں ھمارے ساتھ وہ ٹھیکیدار موجود ہیں جنہوں نے اس اسٹیڈیم کو تعمیر کروایا-
وقفے کے بعدخوش آمدید ناظرین؛ جی، ٹھیکیدار صاحب – آپ کی رائے میں یہ جلسہ کامیاب ھے یا نھیں-
دیکھیں جی ھم نے یہ سٹیڈیم چار ایک سے بنایا تھا-
جی ، چار ایک کیا ھے؟
جی میڈم چار ایک کا مطلب ھے کہ جو میٹیریل استعمال کیا گیا اس میں ایک بوری سیمنٹ اور چار بوری ریت تھی – کیونکہ ھاکی دیکھنے والے تماشائی وزن میں تھوڑے ھلکے ھوتے ہیں تو سیمنٹ اور سریے کا استعمال ھم نے کم ھی کیا تھا- میرے حساب سے تو جتنے لوگ یہ کہ رھے ہیں ، یہ اسٹیڈیم تو اس کا وزن نھی سہہ سکتا- میں تو جلسے کو ناکام ھی کہوں گا-
جی ناظریں آپ نے دونوں طرف سے دلائل سنیں ہیں ، آپ خود فیصلہ کریں کہ جلسہ کامیاب تھا یا ناکام-
عتیق الرحمان