بولڈ اینڈ بیوٹیفل


وقت کی پیمائش  سیکنڈ ، منٹوں، گھنٹوں،  دن، رات، ھفتوں ، مہینوں، سالوں میں ہوتی ہے- 

وقت کاتعین کرنے کے لئے گھڑی اور کیلنڈر ایجاد ہوئے  تاکہ  وقت کو کوئی  Context  مل سکے- اگر یہ context  نہ ہوتا تو ہم گزرے کل اور آنے والے کل کا صیح اندازہ لگانے سے قاصر رہتے- 

انسانی ذہن context کو یاد رکھتا ہے اور اسی نسبت سے واقعات کو اپنے ذہن میں سٹور کرتا رہتا ہے- کمپیوٹر اس طاقت سے محروم ہے- کمپیوٹر coding  کی مدد لیتا ہے- آرٹیفیشل اینٹیلیجنس اور سوپر کمپیوٹر اب یہ فرق مٹانے کے درپے ہیں-  اسی طرح دنیا میں کیا ہو رہا ہے، کیا چل رہا ہے، کس چیز کی پیمائش کیسے کرنی ہے، کیسے خریدو فروخت ہو گی اس کو سمجھنے کے لئے انسانوں نے مختلف طریقے ایجاد کئے ہوئے ہوئے- 

وقت کی قید سے کچھ چیزیں آزاد ہیں، جیسے 

Bold & Beautiful  ایک امریکی ڈرامہ سیریز ہے جس کے ابھی تک 37 سیزن چل چکے ہیں- 1987 میں شروع ہوئے اس ڈرامے کی 9000 سے زائد قسطیں شائقین دیکھ چکے ہیں اور چند دن پہلے ڈرامہ بنانے والوں نے نوید سنائی ہے کہ یہ مزید ایک سال جاری رہے گا- 

پاکستانی سیاست میں برپا تلاطم بھی وقت کی قید سے آزاد ہے- یہ کب شروع ہوا تھا، نہ اس کا اندازہ ہے اور کہاں تک چلنا ہے کم از کم وقت کوتو  اس کا پتا نہیں ہے- آئی ایم ایف، ہماری مشکلات کو وقت کی حد سے پار لے جا رہا ہے- آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کیونکہ آپ کی سیاسی بیوقوفیوں کی کوئی حد نہیں، اسی لئے ہماری مجبوری ہے ہم  عوام کی  مشکلات کو وقت کی قید میں نہیں رکھ سکتے-لہذا ہماری معاشی ابتری اور جی ڈی پی اب  سالوں کی حد کے پار ہے-

ہمارے شادی بیاہ کے فنکشن ، ملاقات کے اوقات اور دفاتر آنے جانے کے اوقات وقت کی قید سے آزاد ہیں-

دنیا بھر میں خواتین کی تیاری اور شاپنگ وقت کی حد میں نہیں آتی-

عالمی سیاست کی بیوقوفیاں وقت کی قید سے آزاد ہیں- امریکہ اور روس جو ورلڈ وار 2 کے بعد کر رہے تھے، وہی ورلڈ وار 3 سے پہلے کر رہے ہیں- غزہ میں معصوم بچوں اور عورتوں پر مظالم وقت کی قید سے آزاد ہیں- افغانستان میں دھشت گردوں کی پشت پناھی کی کوئی حد مقرر نہیں، سالہا سال سے نام تبدیل کر کے یہ ایک ہی مدار پر گھومتے جا رہے ہیں- 

شخصی طور ہر ھڈ حرامی کی عادت پر وقت کی کوئی قید  لاگو نہیں  ہوتی – 

وقت کی قید کے  مسئلے کو حل کرنے کی کوشش میں انسان نے سٹاپ واچ بنائی لیکن وہ کھیلوں کی حد تک کام آ سکی- ابھی اولمپکس آ رھا ہے، وہاں سٹاپ واچ ھیرو بنائے گی بھی اور گرائے گی بھی- 

پی ایم اے میں اسالٹ کورس ، پی ٹی ٹیسٹ ، وقت کی قید میں ہیں لیکن   رگڑا اور ڈرل وقت کی قید سے آزاد ہیں- 

نالے میں ڈبکیاں لیتے ہوئے وقت کی قید نہیں لیکن  فورا بعد کمرے میں پہنچ کر نہا دو کر   پنٹ کوٹ اور ٹائی لگا کر واپس آنے کے لئے دس منٹ ہیں  – 

گھڑی ،سٹاپ  واچ اور وقت کی قید سے آزادی کا یہ فارمولا ہی زندگی context ہے – آپ پر منحصر ہے کہ کس زون میں اڑنا ہے-

۰-۰-۰-۰-

ڈاکٹر عتیق الرحمان