بنگلہ دیش کی سیاسی صورتحال : ایک تجزیہ
سیاسی صورتحال کا تجزیہ کرنے کے لیے ہمیشہ مختلف نقطہ نظر ہوتے ہیں، جیسا کہ ہم نے حال ہی میںبنگلہ دیش میں دیکھا۔ بنگلہ دیش میں حکومت کی تبدیلی کا تعلق ہندوستان کی بحر ہند کی سیاست سے ہے۔امریکی نقطہ نظر سے، بنگلہ دیش امریکہ کی ہند–بحرالکاہل کی حکمت عملی کا اہم حصہ ہے۔ مغربی حکمت عملیکے لیے بنگلہ دیش کی اہمیت کوئی پوشیدہ چیز نہیں ہے۔ دوسری طرف بنگلہ دیش اور خلیج بنگال ہندوستانکے لئے بہت اہم ہیں کیونکہ جغرافیائی طور پر بنگلہ دیش کا تین اطراف سے ہندوستان سے جڑا ہے اورچوتھا حصہ بنگلہ دیش کو خلیج بنگال سے جوڑتا ہے۔ بنگلہ دیش دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل اور تیارملبوسات کی صنعت میں سے ایک ہے اور ہندوستان کے لیے علاقائی رابطے کا مرکز ہے۔ بنگلہ دیش کیسرحد بھی بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں سے ملتی ہے۔ یہ شورش زدہ ریاستیں ہیں جنہیں امن و امانبرقرار رکھنے کے لیے بنگلہ دیش کی مدد درکار ہے۔
حسینہ واجد گزشتہ سولہ برسوں سے بھارت بالخصوص بی جے پی کی کٹھ پتلی بن کر بنگلہ دیش پر حکومت کررہی تھیں۔ لہذا حکومت کی تیز رفتار تبدیلی ہندوستان کے لئے ایک اسٹریٹجک دھچکا ہے جو کہ بھارتی توسیعپسندانہ عزائم سے ہم آہنگ نہیں ہے۔
اپنی حکومت سے بے دخل ہونے کے بعد، حسینہ واجد پہلے اگرتلہ کے لیے اڑان بھریں پھر ہندوستانیایئربیس پر گئیں جہاں اجیت ڈوول نے ان کا استقبال کیا۔
ہندوستانی تھنک ٹینکس کا خیال ہے کہ یہ کوئی فوری سیاسی تبدیلی نہیں ہے بلکہ امریکہ کی طرف سے منصوبہبند حکومت کی تبدیلی ہے، کیونکہ حسینہ نے QUAD کے حوالے سے امریکی پالیسیوں کی تعمیل نہیں کی۔
بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ بھارت حسینہ کی حمایت میں بہت آگے نکل گیا تھا اور بنگلہ دیش کے ملکی حالات کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا جو حسینہ کی رجعت پسند سیاسی پالیسیوں کے خلاف تھا۔ حسینہ کےخلاف بغاوت فطری تھی لیکن ظاہر ہے کہ بیرونی طاقتوں نے اس کا استعمال کیا۔ خالدہ ضیاء کے خلافحسینہ کی انتقامی کارروائی ان کو بدنام کرنے میں بہت آگے گئی۔ بالواسطہ حسینہ کے خلاف نفرت بھارتکے خلاف نفرت تھی۔
بنگلہ دیشی معیشت نے حسینہ واجد کی قیادت میں ترقی کی لیکن حسینہ نے گھریلو استحکام کو برقرار رکھنے کےلیے سخت گیر روّیہ اپنایا- بے روزگاری بڑھی اور وہی چنگاری شعلہ بن گئی-
سیاست میں جب آپ سمجھنے لگیں کہ سارے پتے آپ کے ہاتھ میں، وہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب آپ غلطی کر جاتے ہیں-
تین ماہ سے بھی کم عرصہ قبل، حسینہ نے امریکہ پر الزام لگایا کہ اس نے اڈے کے مطالبے کو مسترد کرنےکے بعد خطے میں ایک عیسائی پراکسی ریاست بنانے کی سازش کی تھی۔
دریں اثنا، بنگلہ دیش کی ہائی کورٹ نے جون کے آخر میں متنازعہ سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کو بحال کردیا جسے 2018 میں غیر قانونی قرار دیا گیا تھا، جس نے اس فیصلے کے خلاف سڑکوں پر آنے کے لیے آبادیکے ایک بڑے حصے کو متحرک کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ اس تحریک کو ابتدائی طور پر طالبعلموں نے چلایا جس کے بعد اپوزیشن، سول سوسائٹی کے مغرب زدہ عناصر نے تعاون کیا، جس کا نتیجہحسینہ کے استعفیٰ اور ملک سے فرار پر منتج ہوا۔
بحر ہند اب ایک نیا عالمی جنگی میدان ہے۔
سری لنکا، تھائی لینڈ، تائیوان، برما، یہ ممالک اب افراتفری کا شکار رہیں گے-