برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے چار سینئر کلیدی معاونین مستعفی ہو گئے

برطانوی وزیر اعظم پر بڑھتے ہوئے دباو کے درمیان بورس جانسن کے چار سینئر معاونین نے چند گھنٹوں کے اندر ہی ڈاو¿ننگ اسٹریٹ سے استعفیٰ دے دیا ہے جس میں وزیراعظم بورس جانسن کی پالیسی ہیڈ منیرہ مرزا، چیف آف اسٹاف، سینئر سول سرونٹ اور ڈائریکٹر آف کمیونیکیشن شامل ہیں۔ڈائریکٹر کمیونیکیشن جیک ڈوئل نے پالیسی سربراہ منیرہ مرزا کی رخصتی کے فوراً بعد اپنے استعفیٰ کی تصدیق کی۔مسٹر ڈوئل نے عملے کو بتایا کہ حالیہ ہفتوں نے میری خاندانی زندگی کو ایک خوفناک نقصان پہنچایا ہے، لیکن میں ویسے بھی دو سال بعد یہاں سے جانے کا ارادہ رکھتا تھا۔ترجمان کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر روزن فیلڈ نے وزیر اعظم کو اپنے استعفیٰ کی پیشکش کی تھی، لیکن وہ اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک ان کا جانشین نہیں مل جاتا۔رپورٹس کے مطابق بورس جانسن کے اپوزیشن لیڈر سر کئیر اسٹارمر پر جمی سوائل کے خلاف مقدمہ چلانے میں ناکامی والا بیان استعفے کی وجہ بنا۔وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے اپنے تبصرے پر معذرت سے انکار پر منیرہ مرزا نے استعفیٰ دیا، ان کے مطابق یہ کہنا غلط ہے کہ کئیر اسٹارمر جمی سوائل کو انصاف سے بچانے کے ذمہ دار تھے۔لیبر کی ڈپٹی لیڈر انجیلا رینر نے کہا: مسٹر جانسن کے سینئر مشیروں اور معاونین کے استعفیٰ دینے کے ساتھ شاید یہ وقت آ گیا ہے کہ وہ آئینے میں دیکھیں اور غور کریں کہ کیا وہ صرف مسئلہ بن سکتے ہیں۔یاد رہے کہ یہ یہ استعفے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب کنزرویٹو پارٹی میں بیک بینچ کی بے چینی بڑھ رہی ہے۔بہت سے لوگوں نے لاک ڈاو¿ن کے دوران عملے کے ساتھ پارٹیوں میں وزیر اعظم کی شرکت کو مسٹر جانسن کو چیلنج کرنے کی ترغیب قرار دیا ہے۔