امریکی صدارتی انتخاب؛ کملا ہارس انٹرویو
امریکی صدارتی اُمیدوار کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ پچھلے 5 سال کے دوران فریکنگ اور سرحدی سکیورٹی جیسے کئی اہم معاملات میں اُن کے مؤقف میں ارتقائی تبدیلی آئی ہے لیکن اُن کی اقدار میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
کملا ہیرس نے واضح کیا کہ وہ اب بھی ماحولیاتی تحفظ میں سنجیدہ ہیں اور معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ صافتوانائی کا فروغ جاری رکھیں گی۔
کملا ہیرس نے کہا کہ غزہ میں بہت سے بے گناہ فلسطینی مارے جا رہے ہیں لیکن وہ اسرائیل کو ہتھیاروںکی فراہمی نہیں روکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اپنی کابینہ میں ری پبلکن پارٹی کے فرد کو شامل کریں گی کیونکہ وہ ہمیشہ سے مختلف آراء کیحوصلہ افزائی کرتی آئی ہیں۔
انٹرویو میں اُنہوں نے اپنے حریف اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی نسلی سیاست پر بات کرنے سے گُریز کیا۔
ٹرمپ نے پچھلے مہینے شکاگو میں سیاہ فام صحافیوں کی کانفرنس میں کہا تھا کہ کملا ہیرس پہلے خود کو جنوبیایشیائی کہتی تھیں اور اب سیاست کیلئے سیاہ فام بن گئی ہیں۔
۔
انہوں نے کہا کہ وہ اگر صدر منتخب ہوئیں تو اُس قانون کو یقینی بنائیں گی تاکہ امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر1500 اضافی سکیورٹی ایجنٹس تعینات کیے جا سکیں۔
کملا ہیرس نے کہا کہ اب وہ غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے والوں کو سزا دیے بغیر چھوڑنے کے حق میںنہیں ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2019 کے مقابلے میں کملا ہیرس کے اِس انٹرویو میں پختگی دکھائی دی لیکنپالیسی معاملات کی باریکیوں کے بارے میں اُن کے جواب غیر واضح تھے۔