آئندہ برس تنخواہوں، پنشن اور حکومت چلانے کیلئے قرض لینا پڑے گا: شہباز شریف

 مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں سے قومی معیشت کو قرض پر چلنے والی اکانومی بنادیا گیا ہے۔ 

اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف دور میں ”قومی معیشت ، قومی آمدن“ بڑھ رہی تھی۔شرح ترقی میں اضافے سے معیشت دوبارہ زندہ ہورہی تھی۔ حکومت مسلسل جھوٹ بول رہی ہے کہ ماضی کے قرض کی ادائیگی کے لئے قرض لے رہی ہے۔ حقائق اور دستاویزات پی ٹی آئی حکومت کے اس جھوٹ کی نفی کررہے ہیں۔صدر (ن) لیگ نے کہا کہ ملک پر قرض کا بوجھ 55.5 ٹریلین روپے سے بڑھ جانا ثبوت ہے کہ معیشت نہیں چل رہی، حکومت ناکام ہوچکی ہے۔ موجودہ حکومت کی جانب سے لیا گیا قرض قومی معیشت کی تباہی، غلط فیصلوں اور معاشی غلط حکمت عملی کا نتیجہ ہے، یہی حکومت رہی تو آئندہ برس قرض پر سود کی ادائیگی کے بعد دفاع، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پینشن اورحکومت چلانے کے لئے بھی قرض لینا پڑے گا، کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے میں تاریخی اضافے کے نتیجے میں ڈالرز میں قرض لینا پڑے گا۔ ڈالرز میں قرض نہ لیا تو پھر غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گریں گے جس سے قومی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ، قومی آمدن میں کمی، معاشی جمود اور شرح سود میں اضافے جیسی غلط معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں قومی معیشت کو ”قرض پر چلنی والی اکانومی‘ ‘ بنادیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف سے موجودہ معاہدہ پاکستان کی معیشت کی بنیاد میں بارود بھرنے کے مترادف ہے، دو شرائط ایسی مانیں گئیں جو پہلے کبھی نہیں مانی گئیں۔

صدر (ن) لیگ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کی پارلیمنٹ سے بل منظور کرانے کی شرط منظور کرکے ملکی مفاد پر گہری ضرب لگائی ہے۔ آئی ایم ایف کی یہ شرط پارلیمان کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش ہے۔سٹیٹ بینک ایکٹ اور سپلمنٹری ٹیکس لاز بل اسی شرط کا حصہ ہے۔پارلیمنٹ کی کنپٹی پر بندوق رکھ کر پاکستان کے عوام کے مفاد کے خلاف قانون سازی کرائی جارہی ہے۔