آئندہ الیکشن اور سوشل میڈیا
مستقبل میں ھونے والے الیکشن میں علاقائی سیاست کے طاقتور عناصر ( Electables) کو بہت تگ و دو کرنی پڑے گی- عالمی اور قومی سطح پر ھونے والی سیاسی تبدیلیوں کے اثرات اب روائتی سیاست پر بھی نظر آئیں گے – اب کے سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ نھیں بلکہ سوشل میڈیا سٹریٹیجی الیکشن جیتے گی یا ہارے گی- سوشل میڈیا کی وجہ سے جو ملک میں گھمسان کا رن پڑا ھے اس کے اثرات ہر طرف پھیلیں گے-متعدی بیماریاں اور رجحانات کسی ایک فرد، خاندان یا علاقے تک محدود نہیں رھتے، یہ پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں-
بیٹھکوں اور بند کمروں میں ھونے والی ملاقتیں اور سازشیں سوشل میڈیا پر ڈسکس ھوں گی- جیسے آج کل قومی سکینڈلز کی بھر مار ھے بالکل اسی طرح علاقائی سکینڈلز بھی منظر عام پر آئیں- کہیں تھوڑا سچ ھو گا تو کہیں تھوڑا جھوٹ-یہ الیکشن بہت طریقوں سے منفرد ھوگا- ووٹر نہ صرف پہلے سے زیادہ اطلاع یافتہ ھے بلکہ آزاد اور منہ زور بھی- جو بات وہ منہ پر نہ کہ سکے وہ سوشل میڈیا پر کہ دیتا ھے- ہر دوسرا فرد یو ٹیوب چینل بنا کے اپنی ووئیور شب بڑھانے کے دھرپے ھے-
تاریخ پر نظر دوڑائیں تو انسانی زندگی کے ارتقائی عمل میں مواصلات نے بہت اھم کردار ادا کیا ھے- صنعتی انقلاب نے موروثی حکمرانی کو کمزور کیا -جیسے جیسے عام آدمی کی بولنے کی طاقت میں اضافہ ھوا ویسے ویسے جمہوری قدروں میں بہتری آئی اور معاشرے ترقی کرتے گئے- جمہوریت میں اظہار رائے کا بہت عمل دخل ھے –
میڈیا بالواسطہ آزادئ اظہار پر گہرا اثرو رسوخ رکھتا ھے جسے سیاستدان ،کارپوریٹ ورلڈ کی مدد سے استعمال کرتے رھے ہیں- وہی طاقت جو میڈیا کے پاس تھی وہ اب سوشل میڈیا کے ذریعے منتقل ھو کر انفرادی سطح پر لوگوں کے پاس آ گئی ھے- موجودہ دور کےسائبر ورلڈ کے انقلاب نے عادمی آدمی کو بہت طاقتور کر دیا ھے- یہ عام آدمی اب شعور کی منازل طے کرتا ھوا اس جگہ آ کھڑا ھوا ھے جہاں سے وہ براہ راست حکمرانوں سے سوال کر سکتا ھے- اج کے دور میں شکر گڑھ میں بیٹھا عام آدمی امریکی صدر کو ٹویٹر پر ٹیگ کر کے سوال کر رھا ھے؟ آپ افریقہ، ایشیا، یورپ کہیں سے بھی اپنے موبائل کے ذریعے کچھ بھی پلک جھپکنے میں لائیو دکھا سکتے ہیں- یہ انسانی ذھن اور سائنس کی ترقی کی انتہاء ھے- کچھ بھی چھپا ھوا نھیں اور کچھ بھی انسانی پہنچ سے باھر نھیں-
حکمران اور اشرافیہ خاموشی کو پسند کرتے ہیں- احتجاج کا شور ان کے کانوں کو نھی لبھاتا – جبکہ عام آدمی کو خاموشی ستاتی ھے-
عالمی سیاست میں ریاست کو سب سے بڑا کردار مانا جاتا ھے- لیکن سائبر ورلڈ نے عام آدمی اور معاشرے کے دوسرے گروپوں کو بھی طاقتور بنا دیا ھے-
مواصلات کے ارتقاء نے حکمرانوں/ سیاستدانوں کے عوام سے تعلق کو بہت کمزور کیا ھے- یہ رشتہ اب سوال ، جواب اور احتجاج تک آن پہنچا ھے- ہیش ٹیگ # سوشل میڈیا پر احتجاج یا نعرے کی ایک قسم ھے- عام آدمی اب اپنی آواز یا احتجاج ہیش ٹیگ # کے ذریعے ھر سطح پر سیکنڈوں میں پہنچا سکتا ھے-آج کا نوجوان موبائل کی شکل میں پورا ٹیلیوژن اپنے ھاتھ میں لے کے گھوم رھا ھے- اس صورتحال میں یہ توقع کرنا کہ برادری سسٹم پر ووٹ ملیں گے ، تھوڑا مشکل نظر آتا ھے- بہت زیادہ ادھیڑ عمر لوگ شاید برادری کی اہمیت کو سمجھتے ہوں لیکن موجودہ دور کا نوجوان برادری کی قید و بند سے آگے جا چکا ھے-
۰-۰-۰-۰-