پاکستانی معیشیت بہتری کی طرف گامزن
عالمی مالیاتی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشیت درسمت سمت میں ھے- ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپےکی قدر میں استحکام دیکھا گیا اور 2024 میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان دیکھا گیا۔
پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہے اور غیر ملکی
زرمبادلہ کے ذخائر 26 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہیں-
زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام میں ترسیلات زر کی مضبوطی اور تسلسل کا کردار نمایاں ہے۔
پاکستان کی آئی ٹی برآمدات اب 30 کروڑ ڈالر ماہانہ کی سطح پر مستحکم ہو گئی ہیں ۔
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں پچھلے ماہ ساڑھے 16 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
افراط زر میں سنگل ڈیجٹ کی حد تک نمایاں کمی ہوئی ہے -حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے کیصورت حال قابو میں ہے، اگست کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ کا ساڑھے 7 کروڑ ڈالر فاضل رہنا ہمارےبیرونی شعبے میں بڑھتے ہوئے استحکام کا آئینہ دار ہے۔
تیل کی قیمتوں میں کمی، ڈالر کی قدر میں استحکام اور شرح سود میں کمی جو کہ پہلے ہی 450 بی پی ایس تک واقعہو چکی ہے، کی بدولت جاری کھاتوں کی صورت حال آگے بھی اچھی رہے گی۔
حکومت کی جانب سے بدھ کے روز ٹریژری بلز کی تمام بولیاں مسترد کیے جانے کا مطلب یہ پیغام دینا ہےکہ حکومت قرض کے حصول کے لیے بے چین نہیں ہے، حکومت آنے والے دنوں میں قرض کے حصولکے لیے اپنی شرائط کو ملحوظ خاطر رکھے گی، اب وقت آ گیا ہے کہ ہمارے بینکنگ سیکٹر کو نجی شعبے کوقرضے فراہم کرنے کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔
شرح سود میں 450 بی پی ایس پوائنٹس کی کمی اور اس کے نتیجے میں قرض کے حصول میں آسانی کے باعثحکومت اپنے اخراجات کے دوسرے سب سے بڑے آئٹم ڈیٹ سروسنگ میں کمی لائے گی، بینکاری کےشعبہ کو نجی شعبے کو فعال انداز سے قرضہ جات کی فراہمی کے لیے مالی گنجائش ملے گی۔
25 ستمبر کو آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے اچھی نوید ملے گی-
تاجکستان کو 40 ہزار میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی جا رھی ھے