حکومت کا نعرہ احتساب ڈھونگ ہے‘ چیئرمین نیب 821ارب روپے کی ریکوی کا ثبوت نہیں دے سکے‘ شازیہ مری
وہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں پیش نہیں ہوتے‘ جب پی اے سی ان کی گرفتاری کا حکم دیتی ہے تو تب جا کر وہ پارلیمنٹ میں پیش ہوتے ہیں‘ سید خورشید شاہ کو دو سال سے قید کررکھا ہے لیکن ایک پائی کی بھی وصولی کے ثبوت نہ فراہم کرسکے‘ سپریم کورٹ بھی نیب کے احتساب کو یکطرفہ قرار دے چکی ہے، رہنما پیپلز پارٹی کا کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب
پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ حکومت کا نعرہ احتساب ڈھونگ ہے‘ چیئرمین نیب دو برس سے 821ارب روپے کی ریکوی کا ثبوت نہیں دے سکے‘ وہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں پیش نہیں ہوتے‘ جب پی اے سی ان کی گرفتاری کا حکم دیتی ہے تو تب جا کر وہ پارلیمنٹ میں پیش ہوتے ہیں‘ پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کو دو سال سے قید کررکھا ہے لیکن ایک پائی کی بھی وصولی کے ثبوت نہ فراہم کرسکے‘ سپریم کورٹ بھی نیب کے احتساب کو یکطرفہ قرار دے چکی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شازیہ مری نے کہا کہ نیب حکومت کا آلہ کار بن چکا ہے جس کی ترجمانی کے فرائض نیب کی بجائے حکومتی وزراءکررہے ہیں اور وہ اسے آزاد ادارہ قرار دیتے ہیں جبکہ حقیقت میں یہ ایک انتقامی ادارہ بن گیا ہے۔ دو سال سے گرفتار سید خورشید شاہ کو بلا جواز قید کررکھا ہے ان پر ایک دھیلے کی بھی کرپشن کے ثبوت فراہم نہیں کئے گئے۔ خود سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے اگر تین ماہ کے اندر مجرم نہ ثابت کیا جاسکے تو وہ بندہ بے گناہ ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے کئی فیصلوں میں نیب کے فیصلوں کو یکطرفہ قرار دیا ہے اور اس پر تنقید کی ہے۔ ڈاکٹر شازیہ مری نے کہا کہ چیئرمین نیب اپنے آپ کو ہر چیز سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ پارلیمنٹ میں کئی مرتبہ بلانے کے باوجود بھی وہ پیش نہیں ہوتے جب ان کی گرفتاری کے احکامات پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی دیتی ہے تو مجبوراً انہیں پی اے سی کے سامنے پیش ہونا پڑتا ہے۔ نیب چیئرمین کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے آٹھ سو اکیس ارب روپے کی ریکوری کی ہے لیکن خود حکومت اس ریکوری سے لاعلم ہے اور وہ کہتی ہے کہ ہمیں نہیں علم یہ رقم کہاں گئی۔ چیئرمین نیب ٹھوس ثبوت فراہم کریں کہ آٹھ سو اکیس ارب روپے کی رقم کس کے پاس گئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آج ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ دیکھ لیں رپورٹ میں ہے کہ عوام احتساب کے عمل سے مطمئن نہیں۔